متوفی اپنے موبائل فون سے عبادت گاہ کے پچھلے حصے سے ٹی ایل پی کے مظاہرین کی ویڈیو بنا رہا تھا، جب ہجوم نے اسے بری طرح مارا، ڈی آئی جی سید اسد رضا
سٹاف رپورٹر نوائے وقت
کراچی:کراچی کے علاقے صدر میں پولیس حکام کے مطابق ایک مذہبی سیاسی جماعت کے سیکڑوں کارکنان نے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والی عبادت گاہ پر دھاوا بولا جبکہ ہجوم کے تشدد سے ایک 46 سالہ شخص ہلاک ہو گیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) سید اسد رضا نے بتایا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے تقریباً 400 کارکنان موبائل مارکیٹ کے قریب ہال میں جمع ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ شہر قائد کے شاہ لطیف ٹاؤن، سرجانی اور کھوکھراپار کے علاقوں میں ایسے ہی واقعات کے پیش نظر پولیس پہلے سے ہی وہاں تعینات تھی، ڈی آئی جی سید اسد رضا نے بتایا کہ پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ نے فوری کارروائی کی اور عبادت گاہ کے اندر موجود احمدی کمیونٹی کے افراد کو تحفظ فراہم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی ہال کے قریب واقع آٹو پارٹس مارکیٹ کے قریب ایک واقعہ پیش آیا، جہاں ایک شخص کو ٹی ایل پی کے کارکنوں نے مارا پیٹا، جسے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
دریں اثنا، ڈی آئی جی نے بتایا کہ پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی، جس کے مطابق متوفی اپنے موبائل فون سے عبادت گاہ کے پچھلے حصے سے ٹی ایل پی کے مظاہرین کی ویڈیو بنا رہا تھا جب ہجوم میں سے کسی نے اسے پہچان لیا۔
انہوں نے کہا کہ متوفی ایک دکان کا مالک تھا، جو ہجوم کے بارے میں اطلاع ملنے پر عبادت گاہ پہنچا تھا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کارکنان نے ابتدا میں اسے مارا پیٹا، جب وہ فرش پر گرا تو ہجوم نے اسے بری طرح مارا، جس سے اس کی موت ہوگئی، مزید بتایا کہ مقتول احمدی کمیونٹی کا ایک سرگرم رکن تھا۔