فضائی جھڑپ فوجوں کے لیے پائلٹوں، جنگی طیاروں اور ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائلوں کی کارکردگی کا مطالعہ کرنے کا ایک نایاب موقع ہے، رائٹرز کی رپورٹ
سٹاف رپورٹر نوائے وقت
لندن:چینی ساختہ پاکستانی جیٹس اور فرانسیسی ساختہ بھارتی رافیل لڑاکا طیاروں کے درمیان فضائی جھڑپ کا قریب سے جائزہ لیا جائے گا اور اس کے ذریعے افواج معلومات حاصل کرنے کی کوششیں کریں گی جو مستقبل کے تنازعات میں برتری فراہم کرسکتی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 2 امریکی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ ایک چینی ساختہ پاکستانی لڑاکا طیارے نے بدھ کو کم از کم 2 بھارتی طیاروں کو مار گرایا، جو بیجنگ کے جدید لڑاکا طیارے کے لیے ایک ممکنہ بڑی کامیابی کی نشاندہی کرتا ہے۔
فضائی جھڑپ فوجوں کے لیے پائلٹوں، جنگی طیاروں اور ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائلوں کی کارکردگی کا مطالعہ کرنے کا ایک نایاب موقع ہے، اور اس معلومات کا استعمال اپنی فضائیہ کو جنگ کے لیے تیار کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ جدید ہتھیاروں کے براہ راست استعمال کا تجزیہ دنیا بھر میں کیا جائے گا، بشمول چین اور امریکا جہاں دونوں تائیوان یا وسیع تر انڈو-پیسفک خطے میں ممکنہ تنازع کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ اس بات کا خوب یقین ہے کہ پاکستان نے بھارت کے جنگی طیاروں کے خلاف ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائل داغنے کے لیے چینی ساختہ جی-10 طیارے کا استعمال کیا۔
سوشل میڈیا کی پوسٹس نے یورپی گروپ ’ایم بی ڈی اے‘ کی طرف سے تیار کردہ ریڈار گائیڈڈ ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میٹیور میزائل کے مقابلے میں چین کے ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے پی ایل-15 میزائل کی کارکردگی پر توجہ مرکوز کرکھی ہے، تاہم ان ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی ہے۔