پریس کلب صحافیوں کا دوسرا گھر ہوتا ہے، اہلکاروں کی ہمارے گھر میں گھسں کر توڑ پھوڑ اور تشدد کریں، اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، صدر لندن میڈیا کلب
سٹاف رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک، نوائے وقت ، ڈان ٹی وی رپورٹ
لندن:اسلام آباد پریس کلب میں پولیس اہلکاروں کے زبردستی گھسنے، صحافیوں اور ملازمین پر تشدد کے خلاف کینیڈین کیمونٹی ٹی وی چینل پرلندن میڈیا کلب کے صدر ڈاکٹر اختر گلفام کا کہنا تھا کہ ہم نے مارشل لا، ایمرجنسی اور ایمرجنسی پلس دیکھی، اُس دور میں بھی ایسے واقعات نہیں ہوتے تھے۔
پولیس یا ریاستی اداروں کو مطلوب شخص اگر پریس کلب کے اندر آجائے تو قانون نافذ کرنے والے اہلکار باہر کھڑے رہتے تھے، تاکہ مطلوبہ شخص باہر نکلے اور وہ قانونی کارروائی مکمل کریں۔
انہوں نےکہا کہ آج کا یہ واقعہ معمولی نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے، وفاقی پولیس کے اہلکاروں نے پریس کلب کے اندر داخل ہو کر املاک کو نقصان پہنچایا، کچن میں گھس کر برتن توڑے، اس دوران وہاں موجود فوٹو گرافرز او ویڈیو جرنلسٹس پر تشدد کرتے رہے۔ان کے کیمرے توڑ دیے۔
لندن میڈیا کلب کے صدر ڈاکٹر اختر گلفام نے مزید کہا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ جب مذکورہ اہلکاروں کو روکنے کی کوشش کی تو ان پر اور کلب ملازمین پر بھی تشدد کیا گیا، جبکہ تشدد کرنے والے اہلکار جاتے ہوئے 2 ملازمین کو بھی گرفتار کر کے ساتھ لے گئے، جنہیں بعد میں چھڑوا لیا گیا۔
لندن میڈیا کلب کے صدر ڈاکٹر اختر گلفام نے مزید کہا کہ پریس کلب صحافیوں کا دوسرا گھر ہوتا ہے، اہلکار ہمارے گھر میں گھسں کر توڑ پھوڑ اور تشدد کریں، اس کی اجازت نہیں دیں گے۔